تعارف
اس حقیقت کے باوجود کہ پاکستان جدوجہد سے بنا تھا، تقسیم کے نتیجے میں بہت سے لوگ مارے گئے۔ لیکن پاکستان کی آزادی کے بعد پہلی جنگ کیوں شروع ہوئی؟ قائداعظم کو ان کی بیماری کے دوران مناسب طبی امداد کیوں نہیں مل سکی؟ ہم کشمیر کو دوبارہ حاصل کرنے میں کیوں ناکام رہے؟ دوسرے ممالک سفارتی طور پر اس چیز کو تسلیم کیوں نہیں کرتے جو جائز طور پہ ہماری ہے؟ یہ جریدہ ان مختلف مسائل پر غور کرے گا جنہوں نے پاکستان کو متاثر کیا۔
شروعاتی تنازعہ
دنیا میں ایسے ممالک کی تعداد بہت کم ہے۔جو اپنے قیام کے فورا بعد ہی بیرونی حملوں کا شکار ہو گئے۔پاکستان بھی انہی ممالک میں سے ایک ہے۔ قیام پاکستان کو ابھی دو ماہ ہی گزرے تھے کہ بھارت نے کشمیر پر حملہ کر کے پاکستان کو ایک ان چاہی جنگ میں دھکیل دیا۔ قصہ کچھ یوں ہے کہ کشمیربھی ان 560 ہندوستانی ریاستوں کا حصہ تھا جسے پاکستان یا بھارت میں سے کسی ایک کہ ساتھ منسلک ہونا تھا۔ کشمیر کی سرحد چونکہ پاکستان سے ملتی تھی اور وہاں مسلمان اکثریت میں تھےاسلئے کشمیر کا پاکستان سے الحاق فطری بات تھی۔ لیکن کشمیر کی مہاراجہ ہری سنگھ نے بھارت کے ساتھ ساز باز شروع کر کے کشمیر میں پاکستان کی ہمایت کرنے والے مسلمانوں کا قتل عام شروع کر دیا۔ کشمیریوں نے راجہ کے ارادے کو بھانپ کر اس کے خلاف بغاوت کر دی۔

آزاد کشمیر کی آزادی
پاکستان سے بھی ہزاروں قبائلی اپنے کشمیری بھائیوں کی مدد کے لئے پہنچ گئے۔ کشمیریوں اور قبائلیوں کا مشترکہ لشکرسری نگر پہنچا تو مہاراجہ ہری سنگھ دہلی فرار ہو گیا۔ جہاں اس نے کشمیر کا بھارت کے ساتھ الحاق کرنے کی دستاویزات پر دستخط کر دیئے۔اس واقعے کے بعد بھارت نے جنگی طیاروں کے ساتھ فوج کشمیر میں اتاری اور سری نگر پر قبضہ کر لیا اس وقت پاکستان کی وسائل سے محروم فوج کے برطانوی سربراہ جرنل ڈگلس گریسی نے قائد اعظم کے واضع احکامات کے باوجود کشمیر میں بھارت کا مقابلہ کرنے سے انکار کر دیا۔ تاہم بعد میں بھارت نے کشمیر پر اپنا قبضہ مستحکم کر لیا تا جرنل گریسی کو فوج بھیجنے پر کوئی اعتراض نہیں رہا لیکن ظاہر ہے اب بہت دیر ہو چکی تھی۔ پھر بھی پاک فوج نے گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کا کامیاب دفاع کیا۔
ہم نے کشمیر گنوا دیا
جنگ جاری تھی کے بھارت اس معاملے کو اقوام متحدہ میں لے گیا۔ اقوام متحدہ نے کشمیر میں اسصواب رائے کی قرار داد منظور کی لیکن قرارداد میں ایک ناانصافی یہ کی گئ کہ بھارت کو جارحہ قرار دینے کی بجائے پاکستان سے کہا گیا کے وہ کشمیر سے فوج واپس بلوائے۔ قائداعظم نے یہ قرارداد غیر منصفانہ قرار دے کر مسترد کر دی۔ تاہم ان کی وفات کے بعد وزیراعظم لیاقت علی خاں اس قرارداد کے تحت جنگ بندی پر امادہ ہو گئے۔ 1 جنوری 1949 کو کشمیر میں جنگ بندی ہو گئی۔ابھی ایک نو آزاد ریاست جو بے سروسامانی کا شکار تھی حالت جنگ میں تھی کہ ایک اور سانحہ ٹوٹ پڑا۔

پاکستان کا مالی بحران
ایک طرف پاکستان بےسروسامانی کے عالم میں حالت جنگ میں تھا اور دوسری طرف بانئ پاکستان شدید بیمار ہو گئے۔ لیکن بیماری بھی انہیں گورنر جرنل کی حیثیت سے پاکستان کی خدمت کرنے سے نہ روک سکی۔ قائد اعظم کے دور حکومت میں پاکستان کی مشکلات بےپناہ تھی مگر حوصلے جوان تھے۔ اس دور میں مالی مشکلات کے ساتھ 70 لاکھ مہاجرین کا اضافی بوجھ بھی پاکستان کے کاندھوں پر آن پڑا تھا۔ ان مشکلات کے علاوہ ایک اہم مسئلہ یہ تھا کہ آزادی کے وقت پاکستان کا کوئی ائین نہیں تھا۔ چناچہ 1935 کے برطانوی آئین کوہی تبدیلی کے بعد پاکستان میں نافذ کر دیا گیا۔ پاکستان 30 ستمبر 1947 کو اقوام متحدہ کا رکن بنا۔ سب سے پہلے پاکستان کو ایران نے تسلیم کیا اور فرانس میں پاکستان کا قومی پرچم سب سے پہلے لہرایا گیا۔ لیکن ایک بات جو بہت کم لوگ جانتے ہیں کہ جب پاکستان اقوام متحدہ کا رکن بنا تو دنیا میں صرف ایک ملک تھا جس نے پاکستان کو تسلیم کرنے سے انکار کیا اور وہ ملک تھا برادر اسلامی ملک افغانستان۔
پاکستان کی بدقسمت حالت
انہی حالات میں قائداعظم کو خطرناک حالت میں بلوچستان کے شہر زیارت سے کراچی لایا گیا۔ آپ ائرپورٹ پر اترے تو بیماری سے نڈھال تھے۔ انہیں اس حالت میں لے جانے کے لیے ایک خراب ایمبولینس ایک نرس کے ساتھ بھیج دی گئ اس پر ستم یہ کے ایمبولینس قائداعظم کو ان کی رہائش گاہ تک پہنچانے سے پہلے ہی بند ہو گئی۔ دوسری ایمبولینس منگوانے میں ایک گھنٹہ لگ گیا۔ تب تک محترمہ فاطمہ جناح بانئ پاکستان کو پنکھا جھلتی رہی۔
پاکستان کی طبی خدمات میں کمی کے پیچھے راز
یہ بات ابھی تک کوئی نہیں جان سکا کہ خراب ایمبولینس کوئی سازش تھی یا پھر پاکستان کی بے سروسامانی کی وجہ یہ سب ہوا۔ ایسا بھی کہا جاتا ہے کہ قائد اعظم کی آمد کے بارے میں وزیر آعظم لیاقت علی خان آگاہ ہی نہیں تھے۔یہ عذر بھی پیش کیا جاتا ہے کی اس وقت پورے کراچی میں صرف دو ایمبولینس ہی تھی جس میں سے ایک کو قائد اعظم کے لئے بھیج دیا گیا۔ شاید یہ ایک تاریخی غلطی ہو لیکن بہت سے لوگ آج بھی یہ مانتے ہیں کہ خراب ایمبولینس کا بھیجنا ایک سوچی سمجھی سازش تھی۔
قائداعظم کا جنازہ
قائد اعظم جب گھر پہنچے تو بیماری سے بری طرح نڈھال ہو چکے تھے۔ آخری وقت میں محترمہ فاطمہ جناح اور ان کے ذاتی معالج کے علاوہ کوئی بھی ان کے ان کے ساتھ نہیں تھا۔ وہاں موجود لوگوں کے مطابق ان کے آخری الفاظ تھے “اللہ پاکستان” اس کے بعد انہوں نے اپنی جان، جان آفریں کے حوالے کر دی۔ قائد اعظم کے جنازے میں 6لاکھ لوگوں نے شرکت کی۔ قائد اعظم کی وصیت کے مطابق ہی ان کی نماز جنازہ علامہ شبیر احمد عثمانی نے پڑھائی۔ خواجہ ناظم الدین کودوسرا گورنر جنرل نامذد کر دیا گیا۔

نتیجہ
پاکستان نے ایک طویل جدوجہد کے بعد آزادی حاصل کی، لیکن پاکستانی عوام کو جدوجہد آزادی میں مسلمان بھائیوں اور بہنوں اور کشمیر کو کھونے کے بعد بے شمار مسائل کا سامنا کرنا پڑا۔ کشمیر ایک خوبصورت ریاست ہے جہاں مسلمانوں کی بڑی آبادی ہے۔ تاہم بھارت نے آدھے کشمیر پر کنٹرول حاصل کرنے کے لیے اس کے خلاف جنگ شروع کر دی۔ مالی بحران اور طبی وسائل کی کمی کی وجہ سے پاکستانی ریاست نے نہ صرف کشمیر بلکہ اپنے بانی قائد اعظم محمد علی جناح کو بھی کھو دیا۔